"کھڑی نیم کے نیچے۔۔۔۔"، نے بھاگ بھری کے بھاگ بدل دئیے ، گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں

کراچی : "کھڑی نیم کے نیچے ہوں تو ھیکلی ،جاتو ڑا بٹاڑو ماناں چھنے مانے دیکھ لے" ، یہ گیت بلیک سکرین کے دور کامشہور گیت ہے۔ یہ آواز  تھر کی کوئل کے نام سے مشہور لوک فنکارہ مائی بھاگی کی ہے ، ریڈیو پر پرجب یہ آواز سنائی دیتی تھی تو شائد کوئی نہیں جانتا ہوگا کہ مائی بھاگی کون ہے  لیکن ٹی وی پر جب مائی بھاگی نے آواز کا جادو جگایا تو ہر طرف  تھر کی کوئل کے چرچے ہونے لگے۔ مشہور لوک فنکارہ مائی بھاگی کو مداحوں سے بچھڑے 38 برس بیت گئے ہیں، ان کے گائے گیت آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔

ضلع تھرپارکر کے شہر ڈیپلو میں پیدا ہونے والی مائی بھاگی کا اصل نام بھاگ بھری تھا۔مائی بھاگی نے کم عرصے میں تھر کی ثقافت اور لوک گیتوں کو ملک میں ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی اُجاگر کیا، ان کے گیتوں کو ان لوگوں نے بھی پسند کیا جو تھری زبان سے ناواقف تھے، موسیقی کے میدان میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

والدین نے بھاگ بھری نام رکھا۔ ان کے والد مقامی رسم و رواج کے مطابق شادی بیاہ، میلوں اور غم کی تقریبات میں‌ سہرے اور نوحے گاتے اور اس سے روزی روٹی کا بندوبست کرتے تھے۔ وہ اپنی بیٹی کو آٹھ دس سال کی عمر ہی سے اپنے ساتھ میلوں اور شادی بیاہ کی تقریبات میں لے جانے لگے جہاں مائی بھاگی ان کے ساتھ ڈھول بجا لیتی تھیں اور پھر فنِ گلوکاری کی طرف مائل ہوئیں جس کی تربیت اور تعلیم بھی والدین سے حاصل کی۔

وہ بڑی ہوئیں تو والد کی اجازت سے گاؤں اور قریبی علاقوں میں‌ تقریبات پر لوک گیت اور سہرے گانے کے لیے جانے لگیں۔1968ء میں پہلی بار گلوکارہ مائی بھاگی کو ریڈیو پاکستان حیدر آباد اور پاکستان ٹیلی ویژن میں گانے کا موقع ملا، مائی بھاگی نے تھر کے ایک اور مشہور گلوکار استاد مراد فقیر کے ساتھ مختلف زبانوں میں گانے گئے،  کھڑی نیم کے نیچے  وہ گیت تھا جس نے بھاگ بھری کے بھاگ بدل دئیے اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

جلد ہی صحرا کی یہ گلوکارہ کراچی میں پی ٹی وی پر نظر آئی۔ پہلی مرتبہ لوگوں نے مائی بھاگی کو اسکرین پر دیکھا۔ ریڈیو اور ٹی وی کے لیے درجنوں گیت گانے والی مائی بھاگی کو سندھ میں ہونے والی مختلف موسیقی کی محفلوں اور شادی بیاہ کی تقریبات میں بھی مدعو کیا جاتا تھا اور وہ عام لوگوں‌ میں بھی خاصی مقبول تھیں۔

1981میں انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا۔ریڈیو پاکستان کی طرف سے شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ، قلندر لعل شہباز اور سچل سرمست ایوارڈ سمیت درجنوں اعزازات اور انعامات دیئے گئے۔
صحرا میں گونجتی مائی بھاگی کی سریلی آواز 7 جولائی 1986ء کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئی۔
 

مصنف کے بارے میں